Friday 9 March 2012

انگریزی بمقابلہ اردو

کبھی اردو  کبھی  انگریزی کتنی عجیب کہانی ہے -ہمارے ملک میں ویسے تو بہت سی زبانیں بولی جاتی ہیں پر دو زبانیں ایسی ہیں جسے لکھنے اور بولنےمیں اکثریت کو بہت سی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے-اس سب کے  باوجود بھی زبان کی اہمیت کم نہیں ہوتی -دونوں زبانیں اپنی اپنی جگہ اک الگ  مقام رکھتی ہیں -اردو زبان بھی اتنی ہے اہمیت کی حامل ہے جتنی کےانگریزی  زبان،انگریزی بین الاا قوامی زبان ہے اسے تو کسی طور پر بولنا یا لکھنا چھوڑا نہیں جاسکتا اس لئے اکثر لوگ اسی تگ و دو میں لگے رہتے ہیں کے کسی طرح  انگریزی سیکھ جایئں اور جہاں تک اردو کی بات ہے وہ تو مادری زبان ہے پر پھر  بھی اسکا پورا حق ادا  نہیں کرتےبلکہ انگریزی زبان کو اردو زبان پر فوقیت دیتے ہیں-کچھ لوگ انگریزی بولنا فخر سمجھتے ہیں تو کچھ لوگ اردو پر مسلہ تو ان بیچاروں کے ساتھ ہے جو نہ صیح سے اردو بول پاتے ہیں نہ ہی انگریزی اور پوری کوشش کرتے ہیں کے دوران گفتگو انگریزی  کے دو لفظ بھی بول دے کیونکہ اس طرح کرنے سے  لوگوں کو لگتا ہے کے سامنے والا شخص متاثر ہوگا جبکے وہ تو یہ سوچتا ہوگا کے صرف دو ہی لفظ آتے ہیں-ہمارے ملک میں تو گھر میں کام کرنے والی بھی انگریزی میں کچھ کہہ دے تو اسے تمیزدار اور صاف ستھری سمجھ لیا جاتا ہے چاہے وہ کتنی ہی گندی کیوں نہ رہتی ہو اور رشتےداروں کو فخریہ انداز میں بتایا جاتا ہے" ہماری ماسی انگریزی بھی جانتی ہے"-کافی لوگ میری بات سےاتفاق  نہیں کرینگے پر ایسا ہوتا ہے -ایسا  وہ ہی  لوگ سوچتے  ہیں جو اردو زبان بولنا برا سمجھتے ہیں،جبکہ سب ہی جانتے ہیں کے اردو سب سے  الگ ،خوبصورت اور شاعرانہ طرز کی زبان ہے- اس کے برعکس انگریزی زبان بھی اتنی ہی دلکش ہے لیکن  جب اردو بولنے والے انگریزی بولتے ہیں تو اس زبان کی دلکشی مانند پڑنے لگتی ہے ایک مفکر نے کیاخوب کہا ہے : 
نقل کے لئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے 
کسی انگریز کو اردو بولتے ہوے سنا ہے ؟بلکل سنا ہوگا !ہمارے معاشرے میں ایسے بہت سے لوگ ملینگے جنہیں اردو بولتے ہوے انگریز بہت اچھے لگتے ہیں کیونکہ وہ ٹوٹی پھوٹی اردو بولتے ہوے اپنی بات سمجھا رہے ہوتے ہیں اور یہ انگریز تو بلکل ایسا نہیں سمجھتے بلکہ انھیں تو ناگوار گزرتا  ہے جب ہم انکی زبان کو غلط انداز میں بول رہے ہوتے ہیں یا پھر ہمیں  بولنا آتی ہی نہ ہو-اسی وجہہ سے جب بھی کوئی طالبعلم پڑھائی کے سلسلے میں غیر ملک جاتا ہے تو اسکے لئے لازم ہے کے وہ IELTS کا کورس کرے  کیونکہ اسکے بغیر کسی کوبھی Visa نہیں دیا جاتا اور اگر پاکستان  میں دیکھا جائے تو ایسا کوئی نظام نہیں ہے-
                          اگر لوگوں کو یہ غلط فہمی ہےکے  وہ انگریزی زبان کو استمعال نہیں کریںگے تو جاہل تصور کیے جاینگے تو انکے لئے  تاریخ میں ایسی بہت سی قوموں کی مثالیں بھری پڑی  ہیں جو صرف اپنی قومی زبان کے بل بوتے دوسری عالمی طاقتوں کی برابری کرہی ہیں - جسکی  اک مثال چین  بھی ہے جو   کرہ عرض پر معاشی لحاظ سے  بہت طاقتور ہے پر پھر بھی آج تک  چینی  زبان بولتے ہیں،٢٠٠٨ میں Chinese olympics  کے دوران  چین کی حکومت نے عوام سے گزارش کی تھی کے انگریزی کا  بنیادی استمعال سیکھ لے تاکہ  دنیا  بھر سے آ نے  والی قوموں کو خوش آمدید کرنے میں آسانی ہو- اس سے ثابت ہوتا ہے کے وہ  اپنی زبان کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں -اسی طرح  جب تک ہم اپنی  مادری زبان کو دوسری زبان کا درجہ  دیتے رہینگے اور بین الاقوامی زبان کو پہلا درجہ دینگے اس وقت تک ہم ترقی نہیں کر سکتے-

13 comments:

  1. achaa likha hai... :) live long urdu..!!! :D

    ReplyDelete
  2. Replies
    1. thanks dear its "Nicely written" not nice written....:P

      Delete
  3. Iran k president apni national language mei baat karty hain hmysha

    ReplyDelete
    Replies
    1. han yaar ...hamien he sharam mehsos hoti hai :@

      Delete
  4. HMMM BHT MAZA KA HAIN GUD HARUM

    ReplyDelete
    Replies
    1. hehe...khaya tha...thanks jani :P

      Delete
  5. veryyyyy good.. tum waqai urdu main bhi acha likhti hoo.. main ny pass kar diya hai jani apko..:p

    ReplyDelete